ارتغرل غازی
|
حکمت خداوندی و کہانئ ارتغرل غازی
سبحان الله میرے پیارے رب کی بھی کیا شان ہے۔ پل بھر میں ابابیل کے پنجوں سے بھی چھوٹی کنکریوں سے ہاتھیوں کے لشکر اور ان کی چالوں کو بھس کا ڈھیر بنا دیتا ہے۔ مشرکین ، یہود و نصارا نے سالوں اس ملک و قوم کو کبھی فحاشی ، جھوٹ اور اخلاقی برائیوں سے بگاڑنے اور بہکانے کی کوشش کی مگر صرف ایک تاریخ ساز تسلسل “ارتغرل غازی” نے ان کے کئی منصوبے خاکستر کر دیئے اور میں یہ سوچ کر حیران ہوں کہ میرے رب نے 2014 میں شروع ہونے والے ڈرامے کو پاکستان کے لئیے اس وقت کیوں چنا ہے؟
آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اس کے پیچھے کیا راز پنہاں ہے اور کیا حکمت عملی ہے۔
اگر آپ لوگ حالات حاضرہ سے واقف ہیں تو آپ کو یہ اندازہ ہوگیا ہو گا کہ ہم اب دورِفتن کے فیصلہ کن آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ اور اب ایسا نظر آ رہا ہے کہ حضرت امام مہدی کے آنے میں چند مہینے ہی باقی ہیں۔ چند مہینے اس لیئے لکھا کہ ۳ سال کے 36 مہینے یا ۵ سال کے 60 مہینے انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔واللہ عالم۔
میرے پیارے نبی آخرازماں ﺻﻠﯽ الله ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺍٓﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ کی پیشنگوئی تھی جس کا مفہوم ہے کہ قربِ قیامت کے دور میں دوبارہ خلافتِ منہاج النبوة قائم ہو کر رہے گی۔ اور وہ خلافت حضرت امام مہدی قائم کریں گے۔
اب مزے کی بات تو یہ ہے کہ اس کے کئی پہلو ہیں۔
ایک تو یہ کہ ترکوں سے اللہ نے دوبارہ اس جدوجہد کی داستان کو زندہ کروایا جو ان کی میراث تھی۔ اور نہ صرف امت مسلمہ بلکہ پوری دنیا کے 70 سے زیادہ ممالک تک اس کہانی کو افسانوی اور رومانوی انداز میں متعارف کروایا۔
دوسرا یہ کہ اس سلسلہ وار ڈرامے سے پوری دنیا میں کفر کےجال جسے آپ بولی وڈ اور ہالی وڈ کے نام سے جانتے ہیں اور ان کے تمام فرضی و تخیلی کرداروں کو نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ انہیں کے ہتھیاروں سے انہیں شکست فاش دے ڈالی۔
اور تیسرا پہلو جو ان سب پر بھاری ہے وہ یہ کہ ادب و عشق ِنبی ﺻﻠﯽ الله ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺍٓﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ کی نئی روح پھونکی گئی ہے۔ تصوف و راہ ِ سلوک کو سمجھنے میں آسانی پیدا کی گئی ہے۔ دکھایا گیا ہے کہ رہنمائی و تزکیہ کیسے کیا جاتا ہے ، بزرگان دین کا احترام و وقار و ورتبہ کیا ہے۔ علمإ ِ حق کے اوصاف انکی امت کے درد سے لبریز معاملہ فہمی ، انکا ایمان و ایقان اجاگر کروایا گیا ہے۔ خلیفہ سے محبت اور اُن کی اطاعت کی تربیت دی گئی ہے۔ اپنی قوم کو جراٴت اور خوداری کے ساتھ آئین کے مطابق ترقی کے بآم عروج پر پہنچا دیں – انشا اللہ –
اب میں آتا ہوں اپنے ابتدائی نقطے کی طرف۔ اس ڈرامے میں میری اپنی کوتاہ بینی اور ناقص رائے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اصل مقصد امت مسلمہ اور خاص طور سے پاکستانی ہجوم کو عنقریب قائم ہونے والی خلافت اور اس کے اسرار و رموز سے روشناس کروایا جائے۔ ان کو منفرد انداز میں باور کرایا جائے کہ نفاذِ نظامِ عدل کیسی کیسی قربانیاں مانگتا ہے۔
مومن اللہ کے نظام کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنی ذات سے بالا تر ہو کر نافض کرتے ہیں۔
کتنی جانیں اور رشتے قربان کرنے پڑتے ہیں۔
رہنما کا کردار کیا ہوتا ہے اور رہنمائی فی سبیل اللہ کیسے کی جاتی ہے۔
کسی بڑے مقصد کی خاطر اپنی ذات کی نفی کیسے کی جاتی ہے۔
ہر آزمائش پر لبیک کیسے کہا جاتا ہے۔
ہم خیال نیک لوگوں کو کیسے چنا جاتا ہے۔
زندگی کی حقیقت کیا ہے اور مطلوب ِ مومن کیا ہے۔
جب راستہ اللہ کا ہو تو تائید و نصرت کیسے آتی ہے۔
جہاد فی سبیل اللہ کیا ہے۔
دلیر و غیرت مند حکمران کیسا ہوتا ہے۔
ایک مسلمان کے لئیے وطن اور اس کا تصور کیا ہے۔
بزرگان ِ دین کی شخصیت کیا ہوتی ہے اور انکا ادب و احترام کتنا مقدم ہے۔
اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کیسی کی جاتی ہے۔
توکل اللہ کیا ہے۔
سازشوں اور چالوں کا کس دلیری سے دشمن کی آنکھ مین آنکھ ڈال کر مقابلہ کیا جاتا ہے۔
ملت کیا ہے اور تعمیر ِ نو کیسے کی جاتی ہے۔
عشق نبی ﺻﻠﯽ الله ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺍٓﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ کیسے اور کیوں ضروری ہے۔
لبِ لباب یہ کہ قیام خلافت یا نظام شریعت کے بنیادی تقاضے کیا ہیں۔
یہ دلیر ترک بھائیوں کا ایک اور عظیم احسان ہے کہ انھوں نے اس ڈرامے کے ذریعے قوم کو خواب ِ خرگوش سے بیدار کر دیا ، ان میں نئی روح پھونک دی اور امت کے اباواجداد کی یاد تازہ کردی ، جس میں اللہ نے بے پناہ برکت ڈال دی ہے۔ نتیجہ اس پر پابندی کے باوجود اس کی مقبولیت کی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ اور یہ بھی دیکھ ہی رہے ہیں کہ سب کفار و منافقین اس کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں اور شدید تکلیف میں ہیں۔ کیوں کہ یہ ان کے مقاصد کی ضد ہے۔
میری پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ ان حالات میں اس کو مذاق بنانے کے بجائے غنیمت جانیں اور بطور تربیتی نصاب کے بغور مطالع کریں۔ ان شاء الله وہ وقت دور نہیں جب ہم میں سے تربیت یافتہ بہترین خوش نصیب لوگ حضرت امام مہدی کی صفوں میں حاضر ہونگے۔ الله سبحانه و تعالى مجھے اور آپ کو منتخب فرمائے - آمین اللھم آمین یا رب العالمین -